27-Mar-2022 تازہ غزل
یہ ساری کائنات ابھی زیر غور ہے
زندہ ہوں پر حیات ابھی زیر غور ہے
دلہن بھی آئی اور ولیمہ بھی ہو گیا
لیکن سہاگ رات ابھی زیر غور ہے
اس دور میں ہے سارے جہاں کی خبر ہمیں
لیکن شعور ذات ابھی زیر غور ہے
مجھ کو ادب میں عالمی شہرت ہوئی نصیب
مفعول فاعلات ابھی زیر غور ہے
لیڈر نے آج کھائے ہیں تھپڑ عوام سے
لیکن گدھے کی لات ابھی زیر غور ہے
کاٹا گیا پہاڑ کو جس بات کے لئے
فرہاد کی وہ بات ابھی زیر غور ہے
لفڑا نہیں ہے کوئی بھی میرے نکاح میں
پھر کیوں مری برات ابھی زیر غور ہے
واہی کی شاعری کو ادب میں ملی سند
علوی کی واہیات ابھی زیر غور ہے
Seyad faizul murad
28-Mar-2022 09:20 PM
Waaah bahut khob
Reply
Simran Bhagat
28-Mar-2022 08:51 PM
Nice
Reply
Ahmed Alvi
31-Mar-2022 06:12 PM
بہت شکریہ
Reply
Dr. SAGHEER AHMAD SIDDIQUI
28-Mar-2022 04:17 PM
Wah wah
Reply
Ahmed Alvi
31-Mar-2022 06:11 PM
شکریہ محترم
Reply