Ahmed Alvi

Add To collaction

27-Mar-2022 تازہ غزل

یہ ساری کائنات ابھی زیر غور ہے 
زندہ ہوں پر حیات ابھی زیر غور ہے 

دلہن بھی آئی اور ولیمہ بھی ہو گیا 
لیکن سہاگ رات ابھی زیر غور ہے

اس دور میں ہے سارے جہاں کی خبر ہمیں 
لیکن شعور ذات ابھی زیر غور ہے 

مجھ کو ادب میں عالمی شہرت ہوئی نصیب 
مفعول فاعلات ابھی زیر غور ہے 

لیڈر نے آج کھائے ہیں تھپڑ عوام سے 
لیکن گدھے کی لات ابھی زیر غور ہے

کاٹا گیا پہاڑ کو جس بات کے لئے 
فرہاد کی وہ بات ابھی زیر غور ہے 

لفڑا نہیں ہے کوئی بھی میرے نکاح میں 
پھر کیوں مری برات ابھی زیر غور ہے 

واہی کی شاعری کو ادب میں ملی سند
علوی کی واہیات ابھی زیر غور ہے

   9
6 Comments

Seyad faizul murad

28-Mar-2022 09:20 PM

Waaah bahut khob

Reply

Simran Bhagat

28-Mar-2022 08:51 PM

Nice

Reply

Ahmed Alvi

31-Mar-2022 06:12 PM

بہت شکریہ

Reply

Dr. SAGHEER AHMAD SIDDIQUI

28-Mar-2022 04:17 PM

Wah wah

Reply

Ahmed Alvi

31-Mar-2022 06:11 PM

شکریہ محترم

Reply